You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
Book | > Quran Sharif Ke Ghalt Tarjmon Ki NishanDahi قرآن شریف کے غلط ترجموں کی نشان دہی |
Description | |
آج سے پچاس سال پہلے مسلمانوں کا یہ طریقہ تھا کہ عام مسلمان قرآن کریم کی تلاوت محض ثواب کی غرض سے کرتے تھے اور روزانہ کے ضروری مسائل پاکی پلیدی، روزہ نمازکے احکام میں بہت محنت اورکوشش کرتے تھے۔عام مسلمان قرآن شریف کا ترجمہ کرتے ہوئے ڈرتے تھے وہ سمجھتے تھے کہ یہ دریا ناپیدا کنارہے ۔ اس میں غوطہ وہی لگائے جو اس کا شنا ور ہو ،بے جانے بوجھے دریا میں کودنا جان سے ہاتھ دھونا ہے اور بے علم وفہم کے قرآن شریف کے ترجمہ کو ہاتھ لگانا اپنے ایمان کو بر باد کرنا ہے نیز ہر مسلمان کا خیال تھا کہ قرآن شریف کے ترجمہ کا سوال ہم سے نہ قبر میں ہوگا نہ حشر میں۔ ہم سے سوال عبادات ، معاملات کا ہوگا اسے کوشش سے حاصل کرو یہ تو عوام کی روش تھی رہے علماء کرام اور فضلائے عظام ، ان کا طریقہ یہ تھا کہ قرآن کریم کے ترجمہ کے لئے قریباً اکیس علوم میں محنت کرتے تھے مثلا صرف ، نحو ، معانی، بیان ، بدیع ، ادب ، لغت، منطق ، فلسفہ ، حساب ، جیومیڑی ، فقہ ،تفسیر ، حدیث ، کلام ، جغرافیہ ، تواریخ اور تصوف ، اصول وغیرہ ۔ ان علوم میں اپنی عمر کا کافی حصہ صرف کرتے تھے ۔ جب نہا یت جانفشانی اور عرق ریزی سے ان علوم میں پوری مہارت حاصل کرلیتے تب قرآن شریف کے ترجمہ کی طرف تو جہ کرتے پھر بھی اتنی احتیاط سے کہ آیات متشابہات کو ہاتھ نہ لگاتے تھے کیونکہ اس قسم کی آیتیں رب تعالیٰ اور اس کے محبو ب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان راز ونیاز ہیں، اغیار کو یا ر کے معاملہ میں دخل دینا روا نہیں رہیں آیات محکمات ان کے ترجمہ میں کو شش تو کرتے مگر گزشتہ سارے علوم کا لحاظ رکھتے ہوئے مفسرین ، محدثین ، فقہاکے فرمان پر نظر کرتے ہوئے پھر بھی پوری کوشش کرنے کے باوجود قرآن کریم کے سامنے اپنے کو طفل مکتب جانتے تھے ۔ اس طریقہ کار کافائدہ یہ تھا کہ مسلمان بد مذہبی ، لا دینی کا شکار نہ ہوتے تھے وہ جانتے بھی نہ تھے کہ قادیانی کس بلا کانام ہے او ردیوبندی کہا ں کا بھوت ہے۔ غیر مقلدیت، نیچریت کس آفت کو کہتے ہیں۔چکڑالوی کس جانور کا نام ہے ۔ علماء کے وعظ خوف خدا عظمت و ہیبت حضور محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ، مسائل دینیہ اور علمی معلومات سے بھرے ہوتے تھے وعظ سننے والے وعظ سن کر مسائل ایسے یاد کرتے تھے جیسے آج طالب علم سبق پڑھکر تکرار کرتے ہیں کہ آج مولوی صاحب نے فلاں فلاں مسئلہ بیان فرمایا ہے غرضیکہ عجیب نوری زمانہ تھا اور عجب نورانی لوگ تھے ۔ اچانک زمانہ کا رنگ بدلا، ہوا کے رخ میں تبدیلی ہوئی بعض نادان دوستوں اور دوست نمادشمنوں نے عام مسلمانوں میں ترجمہ قرآن کرنے اور سیکھنے کا جذبہ پیدا کیا اور عوام کو سمجھا یا کہ قرآن عوام ہی کی ہدایت کے لئے آیا ہے اس کا سمجھنا بہت سہل ہے ۔ ہر شخص اپنی عقل وسمجھ سے ترجمہ کرے اور احکام نکالے اس کے لئے کسی علم کی ضرورت نہیں ۔ عوام میں یہ خیال یہاں تک پھیلایا کہ لوگو ں نے قرآن کو معمولی کتاب اور قرآن والے محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو معمولی بشر سمجھ کر قرآن کے ترجمے بے دھڑک شرو ع کردیئے اور نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے کمالات کاانکار بلکہ اس ذات کریم سے برابر ی کا دعوی شرو ع کردیا ۔ اب عوام جہلا یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ خواندہ ، ناخواندہ ، انگریزی تعلیم یافتہ لغت کی تھوڑی باتیں یاد کر کے بڑے دعوے سے قرآن کا ترجمہ کر رہا ہے اور جو کچھ اس کی ناقص سمجھ میں آتا ہے اسے وحی الٰہی سمجھتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ مسلمانوں میں روزانہ نئے نئے فرقے پیدا ہورہے ہیں جو ایک دوسرے کو کافر، مشرک، مرتد اور خارج از اسلام سمجھتے ہیں .. اس کتاب میں مصنف نے قرآن شریف کے غلط تراجم کی نشا ن دہی فرما کر ہم پر احسان کیا تا کہ ہم بے ادب لوگوں کے تراجم سے بچ سکھیں اور عشق خدا و عشق رسول اور ادب والے ترجمے کو اپنے سینے کی زینت بنا سکیں |
|
Author | Raza-ul-Mustafa Aazmi Moulana / Qari حضرت مولانا محمد رضاء المصطفیٰ اعظمی |
Language | Urduاردو |
Download |
Book download has started.
Re-Generate the book again if required.
|
Views | 12414 |
Downloads | 2313 |