بھلا کیونکر (ف۱۹) ان کا حال تو یہ ہے کہ تم پر قابو پائیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا اپنے منہ سے تمہیں راضی کرتے ہیں (ف۲۰) اور ان کے دلوں میں انکار ہے اور ان میں اکثر بے حکم ہیں(ف۲۱)
How (Can it be) their condition is this that if they prevail against you, then neither they would care for relationship nor for agreement. They please you with their mouths, and their hearts refuse, and most of them are disobedient.
سورۃ التوبۃ آیۃ نمبر ۸
Hadith / حدیث پاک
ابو سلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت �
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
ابو سلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔