سوال : السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ
ایک شخص جو گزشتہ 9 سال سے شادی شدہ ہے اور ابھی تک اولاد کی نعمت سے محروم ہے ، تمام ترعلاج کے با وجود بظاہر کوئی امید نظر نہیں آتی سواے اللہ رب العزت کی ذات کے فضل اور کرم کے ، اس شخص کا چھوٹا بھائی بھی شادی شدہ ہے اس کے دو بچے ہیں اس نے اپنے بڑے بھائی سے کہا ہے کہ آئدرہ میرے ہاں جو بھی بچہ ہو گا وہ آپ لے کر پال لیجیے گا ، اب وہ بے اولاد شخص اپنی اہلیہ کے ساتھ روزگار کے سلسلہ میں سعودی عرب میں مقیم ہے اور وہ اس ملنے والے بچے کو اپنے ساتھ ہی سعودی عرب لے جائیں گے ، تو کیا اس طرح بچہ لے کر پالنا اور اس بچے کو والدین سے دور کرنا جس میں اسکے اپنے والدین کی مرضی بھی شامل ہو گی اس سلسلے میں شریعت کیا رہنمائی کرتی ہے -
سوال : السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ
ایک شخص جو گزشتہ 9 سال سے شادی شدہ ہے اور ابھی تک اولاد کی نعمت سے محروم ہے ، تمام ترعلاج کے با وجود بظاہر کوئی امید نظر نہیں آتی سواے اللہ رب العزت کی ذات کے فضل اور کرم کے ، اس شخص کا چھوٹا بھائی بھی شادی شدہ ہے اس کے دو بچے ہیں اس نے اپنے بڑے بھائی سے کہا ہے کہ آئدرہ میرے ہاں جو بھی بچہ ہو گا وہ آپ لے کر پال لیجیے گا ، اب وہ بے اولاد شخص اپنی اہلیہ کے ساتھ روزگار کے سلسلہ میں سعودی عرب میں مقیم ہے اور وہ اس ملنے والے بچے کو اپنے ساتھ ہی سعودی عرب لے جائیں گے ، تو کیا اس طرح بچہ لے کر پالنا اور اس بچے کو والدین سے دور کرنا جس میں اسکے اپنے والدین کی مرضی بھی شامل ہو گی اس سلسلے میں شریعت کیا رہنمائی کرتی ہے -