You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
اللہ تعالیٰ نے جو عظمت و شان قرآنِ مجید کو عطا کی ہے وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں ،یہاں اس کی 11عظمتیں ملاحظہ ہوں۔
(1)…قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی واضح دلیل اور ا س کا نازل کیا ہو انور ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَکُمۡ بُرْہٰنٌ مِّنۡ رَّبِّکُمْ وَاَنۡزَلْنَاۤ اِلَیۡکُمْ نُوۡرًا مُّبِیۡنًا ﴿۱۷۴﴾‘‘ (النساء: ۱۷۴)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اے لوگوبیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آگئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نورنازل کیا۔
(2)…اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی اس کلام کو اپنی طرف سے نہیں بنا سکتا، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَمَا کَانَ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ اَنۡ یُّفْتَرٰی مِنۡ دُوۡنِ اللہِ وَلٰکِنۡ تَصْدِیۡقَ الَّذِیۡ بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَتَفْصِیۡلَ الْکِتٰبِ لَارَیۡبَ فِیۡہِ مِنۡ رَّبِّ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۟۳۷﴾‘‘ (یونس: ۳۷)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ اللہ کے نازل کئے بغیر کوئی اسے اپنی طرف سے بنالے ، ہاں یہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق ہے اور لوحِ محفوظ کی تفصیل ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے، یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔
(3)…تمام جن و اِنس مل کر اور ایک دوسرے کی مدد کر کے بھی قرآنِ عظیم جیسا کلام نہیں لا سکتے ،چنانچہ ارشاد فرمایا:
’’قُلۡ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَالْجِنُّ عَلٰۤی اَنۡ یَّاۡتُوۡا بِمِثْلِ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاۡتُوۡنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیۡرًا﴿۸۸﴾‘‘( بنی اسرائیل: ۸۸)
ترجمۂکنزُالعِرفان: تم فرماؤ: اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو۔
(4)…یہ قرآن باطل کی رسائی سے دور ہے کہ اس کے پاس کسی طرف سے باطل نہیں آ سکتا،جیساکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’لَّا یَاۡتِیۡہِ الْبٰطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنْ خَلْفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنْ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ﴿۴۲﴾‘‘ (حم السجدہ:۴۲)
ترجمۂکنزُالعِرفان:باطل اس کے سامنے اور اس کے پیچھے (کسی طرف )سے بھی اس کے پاس نہیں آسکتا۔وہ قرآن اس کی طرف سے نازل کیا ہوا ہے جو حکمت والا، تعریف کے لائق ہے۔
(5)…یہ کلام سیدھااور مستقیم ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی کَجی ، ٹیڑھا پن نہیں ہے بلکہ نہایت مُعتدل اور مَصالحِ عِباد پر مشتمل کتاب ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰی عَبْدِہِ الْکِتٰبَ وَلَمْ یَجْعَلۡ لَّہٗ عِوَجًا ؕ﴿ٜ۱﴾ قَیِّمًا لِّیُنۡذِرَ بَاۡسًا شَدِیۡدًا مِّنۡ لَّدُنْہُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعْمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمْ اَجْرًا حَسَنًا ۙ﴿۲﴾‘‘ (کہف: ۱،۲)
ترجمۂکنزُالعِرفان: تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل فرمائی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہیں رکھی۔ لوگوں کی مصلحتوں کو قائم رکھنے والی نہایت معتدل کتاب تاکہ اللہ کی طرف سے سخت عذاب سے ڈرائے اوراچھے اعمال کرنے والے مومنوں کو خوشخبری دے کہ ان کے لیے اچھا ثواب ہے۔
(6)…یہ محفوظ کتاب ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا: ’’اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۹﴾‘‘(حجر: ۹)
ترجمۂکنزُالعِرفان:بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
(7)…یہ جامعُ العلوم کتاب ہے کہ اَولین و آخِرین کا علم اِس کتاب میں موجود ہے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ نَزَّلْنَا عَلَیۡکَ الْکِتٰبَ تِبْیٰنًا لِّکُلِّ شَیۡءٍ‘‘ (نحل: ۸۹)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے۔
اور ارشاد فرماتاہے :
’’مَا فَرَّطْنَا فِی الۡکِتٰبِ مِنۡ شَیۡءٍ‘‘ (انعام:۳۸)
ترجمۂکنزُالعِرفان: یعنیہم نے اس کتاب میں کسی شے کی کوئی کمی نہیں چھوڑی۔
ترمذی کی حدیث میں ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ کتابُ اللہ میں تم سے پہلے واقعات کی بھی خبر ہے ،تم سے بعد کے واقعات کی بھی اور تمہارے آپس کے فیصلے ہیں ۔
(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل القرآن، ۴/۴۱۴، الحدیث: ۲۹۱۵)
حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’قرآن مجید ہر نافع علم پر مشتمل ہے یعنی ا س میں گزشتہ واقعات کی خبریں اور آئندہ ہونے والے واقعات کا علم موجود ہے، ہر حلال و حرام کا حکم اس میں مذکور ہے، اور اس میں ان تمام چیزوں کا علم ہے جن کی لوگوں کو اپنے دنیوی ،دینی ،معاشی اور اُخروی معاملات میں ضرورت ہے۔
(ابن کثیر، النحل، تحت الآیۃ: ۸۹، ۴/۵۱۰)
(8)…یہ قرآن اس راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو سب سے زیادہ سیدھا ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَہۡدِیۡ لِلَّتِیۡ ہِیَ اَقْوَمُ‘‘ (بنی اسرائیل: ۷)
ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے۔
(9)…یہ مسلمانوں کے لئے ہدایت،رحمت ،بشارت،نصیحت اور شفاء ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ
’’وَ ہُدًی وَّ رَحْمَۃً وَّ بُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیۡنَ‘‘ (نحل: ۸۹)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور مسلمانوں کیلئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’ہٰذَا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ وَہُدًی وَّمَوْعِظَۃٌ لِّلْمُتَّقِیۡنَ﴿۱۳۸﴾‘‘ (ال عمران۱۳۸)
ترجمۂکنزُالعِرفان:یہ لوگوں کے لئے ایک بیان اور رہنمائی ہے اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیۡنَ ۙ وَ لَایَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا ﴿۸۲﴾‘‘ (بنی اسرائیل:۸۲)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور ہم قرآن میں وہ چیز اتارتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے اور اس سے ظالموں کو خسارہ ہی بڑھتا ہے۔
(10)…یہ خاص طور پر اہلِ عرب کے لئے اور عمومی طور پر پوری امت کے لئے عظمت و نامْوَری کا سبب ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ اِنَّہٗ لَذِکْرٌ لَّکَ وَ لِقَوْمِکَۚ‘‘ (زخرف:۴۴)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور(اے حبیب!) بیشک یہ قرآن تمہارے اور تمہاری قوم کیلئے عظمت کا سبب ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے: ’’لَقَدْ اَنۡزَلْنَاۤ اِلَیۡکُمْ کِتٰبًا فِیۡہِ ذِکْرُکُمْ ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوۡنَ ﴿٪۱۰﴾‘‘(انبیاء: ۱۰)
ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل فرمائی جس میں تمہارا چرچا ہے۔ تو کیا تمہیں عقل نہیں ؟
(11)…یہ انتہائی اثر آفرین کتاب ہے جسے سن کر خوف و خَشِیَّت کے پیکر لوگوں کے دل دہل جاتے ہیں اور بدن پر بال کھڑے ہوجاتے ہیں ،اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اَللہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیۡثِ کِتٰبًا مُّتَشٰبِہًا مَّثَانِیَ ۖ تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُوۡدُ الَّذِیۡنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ ۚ ثُمَّ تَلِیۡنُ جُلُوۡدُہُمْ وَ قُلُوۡبُہُمْ اِلٰی ذِکْرِ اللہِ ؕ ذٰلِکَ ہُدَی اللہِ یَہۡدِیۡ بِہٖ مَنْ یَّشَآءُ ؕ وَ مَنۡ یُّضْلِلِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ ہَادٍ ﴿۲۳﴾‘‘ (زمر: ۲۳)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اللہ نے سب سے اچھی کتاب اتاری کہ ساری ایک جیسی ہے، باربار دہرائی جاتی ہے۔ اس سے ان لوگوں کے بدن پر بال کھڑے ہوتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کی کھالیں اور دل اللہ کی یاد کی طرف نرم پڑجاتے ہیں۔ یہ اللہکی ہدایت ہے وہ جسے چاہتاہے اس کے ذریعے ہدایت دیتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں۔
الغرض یہ بڑی برکت والی کتاب ہے ا س لئے سب مسلمانوں کو چاہئے کہ ا س کی پیروی کریں اور پرہیز گار بن جائیں تاکہ اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌ فَاتَّبِعُوۡہُ وَاتَّقُوۡا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوۡنَ ﴿۱۵۵﴾ۙ‘‘(انعام: ۱۵۵)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور یہ (قرآن) وہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے ، بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاربنو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
==============
از:’’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.