You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
قرآن پاک نازل کرنے کے 4 مقاصد ملاحظہ ہوں۔
(1)…پوری امت کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌ مُّصَدِّقُ الَّذِیۡ بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَ لِتُنۡذِرَ اُمَّ الْقُرٰی وَ مَنْ حَوْلَہَا ؕ‘‘(انعام: ۹۲)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور یہ برکت والی کتاب ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ،پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس لئے (اتری) تاکہ تم اس کے ذریعے مرکزی شہر اور اس کے اردگرد والوں کو ڈر سناؤ ۔
(2)…لوگوں کو کفر وجہالت کے اندھیروں سے ایمان کے نور کی طرف نکالنا۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
الٓرٰ ۟کِتٰبٌ اَنۡزَلْنٰہُ اِلَیۡکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ۬ۙ بِاِذْنِ رَبِّہِمْ اِلٰی صِرٰطِ الْعَزِیۡزِ الْحَمِیۡدِ ۙ﴿۱﴾ (ابراہیم: ۱)
ترجمۂکنزُالعِرفان:یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ تم لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے اندھیروں سے اجالے کی طرف ،اس (اللہ) کے راستے کی طرف نکالو جو عزت والا سب خوبیوں والا ہے۔
(3)…لوگوں تک اللہ تعالیٰ کے احکامات پہنچانا اور ان کے اختلاف کا تَصْفِیَہ کرنا چنانچہاللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’وَ اَنۡزَلْنَاۤ اِلَیۡکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیۡہِمْ وَلَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۴۴﴾‘‘ (نحل: ۴۴)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور اے حبیب! ہم نے تمہاری طرف یہ قرآن نازل فرمایا تاکہ تم لوگوں سے وہ بیان کردو جو اُن کی طرف نازل کیا گیا ہے اور تاکہ وہ غوروفکر کریں۔
اور ارشاد فرمایا:
’’وَ مَاۤ اَنۡزَلْنَا عَلَیۡکَ الْکِتٰبَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَہُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوۡا فِیۡہِ ۙ وَ ہُدًی وَّ رَحْمَۃً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوۡنَ ﴿۶۴﴾‘‘ (نحل: ۶۴)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور ہم نے تم پر یہ کتاب اس لئے نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگوں کیلئے وہ بات واضح کردو جس میں انہیں اختلاف ہے اوریہ کتاب ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔
(4)…اس کی آیتوں میں غوروفکر کر کے نصیحت حاصل کرنا۔چنانچہ رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’کِتٰبٌ اَنۡزَلْنٰہُ اِلَیۡکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوۡۤا اٰیٰتِہٖ وَ لِیَتَذَکَّرَ اُولُوا الْاَلْبٰبِ ﴿۲۹﴾‘‘ (ص: ۲۹)
ترجمۂکنزُالعِرفان: (یہ قرآن) ایک برکت والی کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور وفکر کریں اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔
==========
از:’’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.