You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
معراج کا تحفہ
قارئین کرام!شب اسریٰ کے دولہا، محبوب خدا ﷺ معراج کی رات اپنی امت کے لئے اپنے رب سے معراج کا تحفہ لے کر آئے وہ ہے نماز۔۔
حضور نبی کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں۔ معراج کی رات مجھ پر پچاس نمازیں فرض کی گئیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کہنے پر نمازوں میں تخفیف ہوتے ہوتے پانچ رہ گئیں۔بندہ نوازی دیکھئے۔پڑھیں پانچ اجر پچاس کا۔۔
اور جو بندہ یہ سمجھتے ہوئے بھی کہ نماز مومن کی معراج ہے۔۔
نماز دین کا ستون ہے۔۔
نماز نبی کریم ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔۔
پھربھی نماز کی ادائیگی میں غفلت کا شکار ہو۔۔حیرت اس بات پر۔
گھر ہو یا بازار ہو۔۔۔۔کان میں جب حی علی الصلوٰۃ کی آواز ہو۔۔۔۔۔۔بس ادائیگی نماز ہو زندگی کا یہی انداز ہو تو کیا کہنے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا نماز دین کا ستون ہے اور ادا کرنے میں دس عمدہ باتیں حاصل ہوتی ہیں۔
۱) دنیا اور عقبیٰ میں آبرو
۲) طلب علم اور حصول نیکی میں دل کی روشنی
۳) تمام بیماریوں سے بدن کی راحت
۴) پروردگارعالم کی رحمت کے نزول کا سبب
۵) میزان عمل میں نیکیوں کے پلے کو بھاری کرنے کا سبب
۶) عبادت الہٰی دعا کے مقبول ہونے میں آسمان کی کنجی ہے۔
۷) قبر کی تاریکی میں انیس تنہائی
۸) حور و قصور اور طرح طرح کے میوہ جات سے لطف اٹھانے کے ساتھ بہشت میں رہنا اور عذاب جہنم اور تمام آفتوں سے محفوظ ہونا۔
۹) قیامت کے دن اللہ تعالٰی کی رضا مندی
۰۱) بہشت میں طرح طرح کی نعمتوں کے بعد خدا کا دیدار ہونا۔
دوستو!مسلمان بھائیو!نماز کی فضیلت، برکات کا اندازہ کرنا ناممکن ہے۔اس کی فرضیت کو دل و جان سے تسلیم تو کرتے اور فکر معاش میں نماز کی ادائیگی کو بھول بھی جاتے ہیں اور یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ رب تعالیٰ نے رزق کا وعدہ فرما رکھا ہے اور چوبیس گھنٹوںمیں پانچ نمازوں کے اوقات کا اندازہ فرما لیجئے کہ کتنا وقت لگتا ہے۔
میرے مرشد کریم حضرت خواجہ پیر محمد علائوالدین صدیقی صاحب دامت برکاتہم العالیہ اکثر ارشاد فرماتے ہیںکہ ایام زندگی میں بندگی کیلئے اتنا تھوڑا وقت جو پانچ نمازوں میں لگتا ہے۔وہ بھی نہ خدا کو دیں جس خدا نے زندگی کے سارے ایام دئیے ہیں۔بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔تو پھرکیا زندگی ہے۔ شرمندگی ہے۔
ابھی وقت ہے۔پچھلے گناہوں سے شرمسار ہوکرتوبہ کرکے اپنے رب کی رحمت کے طلب گار بن جاتے ہیں۔ اورپنجگانہ نماز باجماعت ادا کرنے کا عزم صمیم کرتے ہیں اور معراج کے اس تحفے کی قدر کرتے ہوئے کامیاب لوگوں میں شامل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
جی ہاں!یہ جان لیجئے کہ حضور نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے سوال نماز کے متعلق ہوگا۔جو شخص قصدا نماز ترک کرے اللہ تعالیٰ اس کو تین بلائوں میں مبتلا فرماتا ہے۔
۱) اس کے چہرے کا نور اٹھ جاتا ہے۔
۲) مرتے وقت اس کی زبان لڑکھڑائے گی۔
۳) کلمہ شہادت زبان پر آئے بغیر اس کا خاتمہ ہوگا۔
اللہ کریم ہم سب مسلمانوں کو اپنی بارگاہ میں نیاز مند بنائیاور نماز کی توفیق عطا کر دے۔ آمین
تحریر:حافظ محمد عدیل یوسف صدیقی
اداریہ مجلہ محی الدین فیصل آباد
رجب 1436
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.