You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
کیجیے رضا کو حشر میں خنداں مثال گل
******************************
حضور سید عالم ، جان رحمت ، صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے مثال ہیں، بے نظیر ہیں ، ان جیسا نہ کوئی ہوا اور نہ ہوگا۔
اللہ خالق ہونے میں شریک سے پاک ہے اور اسکا محبوب سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مخلوق ہونے میں لا شریک ہے۔
----------------------------------------------------
تو لاشریک خالق کے لاشریک محبوب کی مدحت ، ان کے اوصاف کو ان کے رب کے سوا کوئی مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتا بلکہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت میں کچھ لکھتا ہے چاہے سارے سمندروں کی سیاہی لے کر اور سارے درختوں کی قلمیں لے کر بھی لکھے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے سمندر میں سے ایک بوند بیان کی ۔ بلکہ وہ تو آپ کی ایک صفت کو بھی بیان نہ کر سکا۔ ہاں اس کا فائدہ مدحت کرنے والے کو ضرور ہوتا ہے۔۔
وہ فائدہ کیا ہے ؟ ۔۔۔
------------------------
وہ فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سچی غلامی کرنے کا صدفہ اسے یہ عطا فرماتا ہے کہ
!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
اس کے نام کی دھومیں مچ جاتی ہیں ،
اسے دیکھ کر لوگ پکار اٹھتے ہیں یہ ہے سچا عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،
اس کا نام شرق تا غرب پھیل جاتا ہے
، فرش تا عرش اس کے چرچے ہوتے ہیں ،
فرشتوں میں اس کا ذکر ہوتا ہے۔
انسان کیا جانور بھی اس کی تعظیم کرتے ہیں،
لوگون کے دل اس کی طرف جھک جاتے ہیں،
اس کی صورت دیکھ کر خدا یاد آتا ہے ،
اس کی سلطنت لوگوں کے دلوں پر ہوتی ہے ،
وہ اللہ اور اسکے رسول کیا پیارا بن جاتا ہے،
اسکی تعظیم اللہ کی تعظیم بن جاتی ہے ،
اس سے دشمنی رکھنا اللہ سے دشمنی رکھنا بن جاتا ہے،
اسکے دشمن سے خالق کائنات اعلان جنگ فرماتا ہے،
قرآن اسکو "حزب اللہ" یعنی اللہ کی جماعت قرار دیتا ہے ،
"خیرالبریہ" یعنی سب سے اعلی مخلوق کے لقب سے وہ جانا جاتا ہے،
خدا اس سے راضی اور وہ خدا سے راضی کا پیغام اسکا مقدر بن جاتا ہے۔
---------------------------------------------------------------------------------
اتنی ذیادہ عنایتوں ، عطاؤں ، رحمتوں کا سبب بس یہی ہے کہ اس نے اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا محبوب بنا لیا ۔ اور اس پیارے محبوب کی مدحت کو اس نے اپنا شعار بنا لیا ۔
ایسی ہی ایک شخصیت جس نے اپنی زندگی کو حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کے لیے وقف کردیا تھا
اور تن من دھن سب کچھ اللہ کی محبوب پر نثار کر دیا تھا
آج میں آپ لوگوں سے اس پاکیزہ شخصیت کا ذکر کرنا چاہتا ہوں ،
دنیا اس کو حسان الہند کے لقب سے یاد کرتی ہے تو کبھی امام عشق و محبت کہہ کر پکارتی ہے ، اور سخنور اس کو ملک سخن کا بادشاہ تسلیم کرتے ہیں ، عوام ان کو اعلی حضرت کے لقب سے پکارتے ہیں تو خواص ان کو امام اہلسنت کہتے ہیں ، ہمہ وقت وہ مجدد بھی ہے ، محدث بھی ہے ، مفتی بھی ہے ، محقق بھی ہے، شیخ الحدیث بھی ہے تو شیخ القرآن اور شیخ الاسلام بھی ہے ، اس مرد مجاہد کا نام محتاج تعارف نہیں بلکہ ہمارے تعارف کا ذریعہ ہے ۔۔۔۔۔۔ ہماری پہچان اور ہماری آن ان کے نام سے ہے ۔۔۔۔۔۔ان کا نعتیہ کلام تقریبا ہر محفل میلاد کی زینت ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے والہانہ محبت میں وہ اپنی مثال آپ ہے ۔۔۔۔ حضور سید عالم ، جان رحمت سے وہ کتنی اور کس قدر محبت کرتے تھے کوئی اندازا نہیں لگا سکتا ۔۔۔۔ ان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کی اک ادنی سی جھلک کا اندازہ ان کی اس نعت شریف سے آپ لگا سکتے ہیں ؛
=========================
نعت شریف
(حدائق بخشش: کلام از حسان الہند، امام اہلسنت ،امام عشق و محبت، الشاہ امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ عنہ)
=========================
سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
لب پھول ، دہن پھول ، زقن پھول ، بدن پھول
********************************
مشکل الفاظ کے معنی :
سر تا بقدم ( سر سے لے کر پاؤں تک) ، تن (جسم )، سلطان زمن (زمانے کا بادشاہ ) ، لب (ہونٹ) ، دہن (منہ )، زقن (تھوڑی) ، بدن (جسم)
------------
تشریح :
حضور سرور کائنات ، محبوب رب العلمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سر انور سے لے کر قدم مبارک تک پھول کی لطافت والے ہیں اور ہونٹ ، منہ ، تھوڑی اور سارا جسم مبارک گویا پھول ہے۔
"حضرت مجدد الف ثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
مخلوق میں کوئی شے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذیادہ لطیف نہیں اور اسی لیے اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ نہیں بنایا
کیونکہ سایہ کسی شے کا اس شے سے لطیف تر ہوتا ہے ۔اگر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا سایہ ہوتا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لطیف تر ہوتا اور چونکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے جسم سے لطیف تر کوئی چیز ہے ہی نہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ نہیں"
"صحابہ کرام علیھم الرضوان فرماتے ہیں
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس راہ سے گزرتے وہ راستہ معطر ہو جاتا"
===============================
صدقے میں ترے باغ تو کیا لاۓ ہیں بن پھول
اس غنچہ دل کو بھی تو ایما ہو کہ بن پھول
**********************************
مشکل الفاظ کے معنی :
بن (جنگل اور اس میں خود رو درخت) ، غنچہ (کلی) ، ایما (اشارہ ) ، بن (بننا سے ہے یعنی ہو جا )
-------------
تشریح :
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ کے طفیل صرف باغوں میں ہی پھول نہیں کھلے بلکہ جنگل کے خودرو درختوں پر بھی بہار آئی ہوئی ہے اور ان پہ بھی پھول کھل گۓ ہیں ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میری طرف بھی نگاہ کرم فرمایےاور میرے دل کی کلی کو اشارہ کرے کے اپنی محبت میں پھول بنا دیجیے
=========================
تنکا بھی ہمارے تو ہلاۓ نہیں ہلتا
تم چاہو تو ہو جاۓ ابھی کوہ محن پھول
********************************
مشکل الفاظ کے معنی :
تنکا (معمولی شے ، گھاس کا ٹکڑا )، کوہ (پہاڑ) ، محن (محنت کی جمع ، رنج و الم )
-------------------
تشریح :
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں بہت عاجز ہوں بے بس ہوں ، بے کس ہوں ، میری بے بسی کا یہ عالم ہے کہ اگر اک تنکا بھی ہلانا چاہوں تو نہیں ہلا سکتا ۔ مگر اللہ نے آپ کو مختار بنایا ہے دونوں جہان کا سردار بنایا ہے اللہ کے اذن سے آپ جو چاہیں وہ کر سکتے ہیں آپ کی قدرت کے سامنے تو بڑے بڑے مشقتوں والے پہاڑ اور رنج و الم کے پہاڑ بھی کوئی حیثیت نہیں رکھتے ، آپ چاہیں تو ابھی یہ مشقتوں اور رنج الم کے بڑے بڑے پہاڑ راحت و تسکین میں بدل جائیں گے اور پھول کی طرح ہلکے پھلکے ہو جائیں گے
=======================
واللہ جو مل جاۓ میرے گل کا پسینہ
مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلھن پھول
**********************************
مشکل الفاظ کے معنی :
واللہ (اللہ کی قسم ) ، میرے گل (میرے پھول یعنی میرے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ، عطر (خوشبو)
-------------
تشریح :
اللہ کی قسم اگر میرے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پسینہ مبارک کسی کو خوش قسمتی سے مل جاۓ تو اسے زندگی بھر کبھی بھی عطر کی ضرورت نہ پڑے گی اور نہ کبھی وہ عطر کی خراہش کرے گا اور نہ کبھی دلھن انپے لیے پھول مانگے گی ، کیونکہ آپ کے پسینہ مبارک کی خوشبو کے سامنے ساری خوشبویں ہیچ ہیں ، آپ کے پسینہ مبارک کی خوشبو سے اعلی کائنات میں کوئی خوشبو نہیں-
" حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ میری بیٹی کی شادی ہے میری مدد کیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنی کلائیوں سے پسینہ مبارک اتار کر دیا جو اس نے اپنی بیٹی کو دے دیا تو وہ گھر خوشبو والوں کا گھر مشہور ہو گیا"
===============================
دل بستہ و خوں گشتہ نہ خوشبو نہ لطافت
کیوں غنچہ کہوں ہے میرے آقا کا دہن پھول
***********************************
مشکل الفاظ کے معنی :
بستہ (بندھا ہوا) ، گشت (گشتن سے بمعنی ہونا) ، لطافت (نرمی و خوبی)
----------
تشریح :
ہمارے خصور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دہن مبارک(منہ ) غنچہ نہیں کیوں کہ غنچہ تو بند ہوتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دہن مبارک سے ہر وقت پھول جھڑتے رہتے ہیں ۔ یہ حالت تو ہماری ہے کہ ہمارے دل بندھے ہوے ہیں (محبت رسول سے خالی اور فاسد خیالات کی وجہ سے )ناپاک خون سے لتھڑے ہوے ہیں نہ ان میں کوئی لطافت ہے نہ عشق نبی کی خوشبوہے۔
===========================
شب یاد تھی کن دانتوں کی شبنم کہ دم صبح
شوخان بہاری کے جڑاؤ ہیں کرن پھول
******************************
مشکل الفاظ کے معنی :
دم صبح (صبح کے وقت )، شوخان بہاری (موسم بہار کی زندہ دلی یعنی پھولوں کے نکلنے کا موسم جب وہ کھلتے ہیں اور شوخی کرتے ہیں ) ، کرن (سورج کی شعاع )
----------------------------------
تشریح :
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک دانتوں کو رات بھر، میں تنہائی میں یاد کرتا رہا۔ ان کی خوبصورتی اور چمک کا عالم بیان سے باہر ہے وہ تو ایسے لگتے تھے گویا شبنم ہے جو صبح کے وقت سورج کی شعاع پڑنے سے چمک رہی تھی اور موسم بہار کے جوبن نے نورانی پھول جڑ دیے تھے ۔
===========================
دندان و لب و زلف و رخ شاہ کے فدائی
ہیں در عدن ، لعل یمن ، مشک ختن پھول
*******************************
مشکل الفاظ کے معنی :
دندان (دانت مبارک )، رخ (چہرہ مبارک ) ، شاہ (بادشاہ یعنی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) ، فدائی ( فدا ہونے والا ، عاشق ) ، در عدن (عدن کے موتی) ، لعل یمن (یمن کے سرخ ہیرے) ، مشک ختن (خالص کستوری )
---------------------
تشریح :
ہمارے آقا ہمارے مالک و مولی صلی اللہ علیہ آلہ وسلم وہ ہیں کہ جن کے دانت مبارک پر عدن کے موتی جان چھڑکتے ہیں ، لبہاۓ مبارکہ پر یمن کے قیمتی ہیرے قربان ہوتے ہیں ، زلف مبارک پر خالص مشک فدا ہوتی ہے اور چہرہ پرنور پر پھول جان نثار کرتے ہیں ۔
==============================
بو ہو کے نہاں ہو گۓ تاب رخ شاہ میں
لو بن گۓ ہیں اب تو حسینوں کے دہن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
بو (مہک) ، نہاں (پوشیدہ) ، تاب (چمک) ، دہن (منہ) ، لو (گرم ہوا)
--------
تشریح :
ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چمک کے سامنے تمام حسینان عالم کے حسن و جمال گم ہو کر رہ گۓ اور ان کے دہن جو اپنی جگہ پھول کی مہک رکھتے تھے جب محبوب خدا کے نورانی چہرے کے سامنے آۓ تو مہک کی بجاۓ گرم ہوا کا منظر پیش کرتے دکھائی دینے لگے
=========================
ہو بار گنہ سے نا خجل دوش عزیزاں
للہ میری نعش کرے جان چمن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
بار (بوجھ) ، خجل (شرمندہ) ، دوش (کندھا) ، عزیزاں (رشتے دار) ، للہ (اللہ کے لیے) ، نعش (مردہ جسم) ، جان چمن ( باغ کی جان یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ،
--------------
تشریح :
اے میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! نگاہ فرما کر میرے مردہ جسم کو پھول کی طرح ہلکا پھلکا کر دیجیے تا کہ میرے عزیز میری لاش کا وزن اٹھا کر تھک نہ جائیں اور وزنی لاش کو میرے گناہوں پر محمول کر کے شرمندہ نہ ہوتے پھریں –
=========================
دل اپنا بھی شیدائی ہے اس ناخن پا کا
اتنا بھی مہ نو پہ نہ اے چرخ کہن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
شیدائی (عاشق ، متوالا) ، پا (پاؤں مبارک) ، مہ نو (ابتدائی دنوں کا چاند) ، چرخ کہن (بوڑھا آسمان) ، پھول (پھولنا سے ہے یعنی تکبر و غرور کرنا)
-------------------
تشریح:
اے بوڑھے آسمان ! جب تیرے اوپر نیا چاند نکلتا ہے تو تو اتراتا ہے اور پھولا نہیں سماتا ، تو دیکھتا نہیں کہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاؤں مبارک کی ایک انگلی کا ایک ناخن تیرے چاند سے ذیادہ اپنے اندر کشش رکھتا ہے دلیل یہ ہے کہ ہلال تو ہلال تیرا بدر کمال بھی میرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی انگلی کے ناخن کے اشارے سے ٹکڑے ہو کر قدموں میں آ گیا تھا اور میرا دل حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ناخن پا کا دیوانہ ہے اور یہ میرا کمال ہے بو مجھے نصییب ہوا اور اے آسمان تیرا اپنے نۓ چاند پہ اترانا اور پھولنا کیا حیثیت رکھتا ہے اگر تو میرے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاؤں مبارک کی انگلی کے ناخن کا حسن و جمان اور شان و عظمت دیکھ لے تو کبھی بھی نیے چاند پر نا اتراۓ اور نا پھولے ۔۔کیونکہ قیمتی کے سامنے حقیر چیز پر اترانا کمال تو نہیں
===========================
دل کھول کر خوں رو لے غم عارض شہ میں
نکلے تو کہیں حسرت خوں نابہ شدن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
دل کھول کر خوں رو (پوری حسرت نکال لے) ، غم عارض (آنے والا غم) ، خوں نابہ (خون ملا پانی ، آنسو) ، شدن (ہونا)
---------
تشریح:
اے میری آنکھو! عنقریب تمہیں مدینے کی بہاریں چھوڑ کر یہاں سے چلے جانا ہے تو آنے والی جدائی کے غم پر ابھی خون کے آنسو رو لو تاکہ یہ خونی آنسو پھول بن کر تمہارے دل کی حسرت کو پورا اور جدائی کے غم کو ہلکا کردیں۔
============================
کیا غازہ ملا گرد مدینہ کا جو ہے آج
نکھرے ہوے جوبن میں قیامت کی پھبن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
غازہ (خوشبودار پاؤڈر) ، گرد (غبار ، مٹی) ، نکھرے (صاف ستھرے)، جوبن (جوانی کا جوش) ، پھبن (خوبصورتی ، آرائش و زیبائش)
----------
تشریح:
اے پھولو ! آج تمہارا حسن اتنے شباب پر کیوں نظر آرہا ہے ؟ آج تم پر قیامت کی خوبصورتی کیوں ہے ؟ کیا تمہیں آج غبار مدینہ تو ہاتھ نہیں آ گیا جس کو تم نے چہروں پر بطور غازہ (خوشبودار پاؤڈر ) کے مل لیا ہے۔
==========================
گرمی یہ قیامت ہے کہ کانٹے ہیں زبان پر
بلبل کو بھی اے ساقی صہبا و لبن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
ساقی (پلانے والا )، صہبا (سفید انگور کی سرخ شراب)، لبن (دودھ)
----------
تشریح:
حشر کی قیامت خیز گرمی میں جب کے زبانیں سوکھ کر کانٹے کی طرح ہو جائیں گی تو اے میرے ساقی کوثر آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم! اپنے بلبلوں (غلاموں) کو حوض کوثر کا جام پلا کر ایسی پیاس بجھائیں کہ پھر کبھی پیاس نہ لگے۔
=======================
ہے کون کہ گریہ کرے یا فاتحہ کو آۓ
بیکس کے اٹھاۓ تیری رحمت کے بھرن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
گریہ (رونا) ، فاتحہ (ایصال ثواب کرنا) ، بے کس (محتاج) ، بھرن (تیز بارش)
-------
تشریح:
کون ہے جو مجھ غریب بے کس کی قبر پر آ کر روۓ گا اور کچھ پڑھ کر ایصال ثاب کرے گا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! مجھے تو آپ کی رحمت کا سہارا ہے، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم! آپ کا کوئی غلام آپ کی رحمت کا ذکر کرے اور آپ کی رحمت کی تیز بارش پھول بن کر میرے گناہوں کا خاتمہ کر دے اور مجھے ابدی سکون میسر آ جاۓ کیونکہ – یاد محبوب راحت جان ہے ذکر محبوب عین ایمان ہے ۔
===============================
دل غم تجھے گھیرے ہیں خدا تجھ کو وہ چمکاۓ
سورج تیرے خرمن کو بنے تیری کرن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
گھیرے ہیں (احاطہ کیے ہوے ہیں) ، خرمن (غلے کا ڈیر ، کھلیان) ، کرن (شعاع) ،
-----
تشریح:
اے میرے دکھی دل! تجھے غموں نے کس قدر گھیر رکھا ہے خدا کرے تجھے وصل محبوب کے نور کی ایک چمک مل جاۓ مدینے کی حاضری نصیب ہو جاۓ اگرچہ کچھ لمحوں کے لیے یا زیارت مصطفی ہو جاۓ اگرچہ خواب میں ہی سہی ، تو میرے دل سے نور کے ایسے چشمے پھوٹیں گے ایسے نور کے غلے کے ڈیر لگ جائیں گے کہ سورج بھی ان نوروں کی اک شعاع نظر آۓ گا۔
=========================
کیا بات رضا اس چمنستان کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول
مشکل الفاظ کے معنی :
زہرا (حضرت فاطمۃالزہرا کا پاکیزہ لقب جس کا معنی ہے جنت کی کلی) ، حسین اور حسن ( حضورت فاطمۃ الزہرا کے شہزادے ، حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں پھول ہں)
---------
تشریح:
اے گداۓ در خیرالوری احمد رضا خان بریلوی ! حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شا ن و عظمت کی کیا بات ہے وہ تو ایک رحمت و کرم کا باغ ہیں جس کی کلی حضرت فاطمۃالزاہرا ہیں اور پھول امام حسن اور امام حسین ہیں ۔۔ سبحان اللہ
-------------------------------
طالب دعا،
ڈاکٹر صفدر علی قادری
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.