You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
(۱)۔۔۔۔۔۔راوی:
وہ شخص جو سند کے ساتھ حدیث کو نقل کرے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔طالبُ الحدیث:
وہ مبتدی جو روایت ، درایت ،شرح اور فقہ کے اعتبار سے حدیث پڑھنے میں مشغول ہو۔
(۳)۔۔۔۔۔۔مُحَدِّث:
وہ شخص جو علم حدیث میں روایۃ درایۃ مشغول ہوا اور کثیر روایات اور ان کے راویوں کے حالات پر مطلع ہو۔
(۴)۔۔۔۔۔۔حافظُ الحدیث:
وہ محدث جو ایک لاکھ احادیث کی اسانید و متون کا عالم ہو۔
(۵)۔۔۔۔۔۔حُجَّت فی الحدیث:
وہ محدث جسے تین لاکھ حدیثیں اسانید ومتون کے ساتھ یاد ہوں۔
(۶)۔۔۔۔۔۔حاکِم فی الحدیث:
وہ محدث جسے جملہ احادیث مرویہ اسانید ومتون کے ساتھ یاد ہوں اور وہ راویوں کے حالات سے پوری طرح واقف ہو۔
-------------------------------------
حدیث
وہ قول، فعل یا تقریر جسے سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی طرف منسوب کیاگیاہو، اسی طرح صحابی یاتابعی کی طرف نسبت کی گئی ہوتواسے بھی حدیث کہہ دیاجاتاہے ۔
نوٹ:
تقریر سے مراد یہ ہے کہ کسی نے سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی موجودگی میں کوئی کام کیایابات کہی اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اسے منع نہیں فرمایا بلکہ سکوت فرماکر اسے مقرررکھا۔
----------
خبراور حدیث میں فرق :
ایک قول کے مطابق یہ دونوں مترادف ہیں، جبکہ ایک قول کے مطابق حدیث وہ ہے جو سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی طرف منسوب ہے جبکہ خبر عام ہے چاہے سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی طرف منسوب ہویاآپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے غیر کی طرف۔
----------
اَثَر:
اس کے بارے میں دو قول ہیں ایک قول کے مطابق اثر اور حدیث دونوں مترادف ہیں، اور ایک قول کے مطابق دونوں میں فرق ہے کہ اثر وہ ہے اقوال وافعال ہیں جو صحابہ وتابعین کی طرف منسوب ہوں۔
---------
سَنَد:
راویوں کا وہ سلسلہ جو متن تک لے جائے، اسے اسناد بھی کہتے ہیں۔
---------
مَتَن:
جس کلام پر سند کی انتہاء ہوجائے۔
--------
علمِ اُصولِ حدیث کی تعریف:
ایسے اصول وقواعد کا علم جن کے ذریعے قبول ورد کے اعتبارسے سند ومتن کے احوال جانے جائیں۔
-------
موضوع:
سند ومتن، قبول ورد کے اعتبار سے۔
------
غرض وغایت:
صحیح وغیر صحیح احادیث کی پہچان۔
-------------
علم حدیث کا حکم:
الوسیط میں ہے اس علم کو حاصل کرنا فرض کفایہ ہے اگر ساری امت میں اس کا عالم نہ پایاجائے توساری امت گنہگار ہوگی۔
--------
علم حدیث کی فضیلت:
کلام اللہ کے بعد یہ علم تمام علوم سے اشرف وافضل ہے۔
-------------------------------------------------------
نصاب اصول حدیث
مع
افادات رضویۃ
پیشکش
مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوتِ اسلامی )
(شعبہ درسی کتب)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.