You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
پھرآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت سیدناعامر بن عبداللہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہما کے متعلق بتایا: حضرت سیدنا عامر بن عبداللہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہما جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو بہت خشو ع و خضوع سے نماز پڑھتے ۔ شیطان ان کو بہکانے کے لئے سانپ کی شکل میں آتا اور ان کے جسم سے لپٹ جاتا، پھر قمیص میں داخل ہو کر گریبان سے نکلتا ، لیکن آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نہ تو اس سے خوفزدہ ہوتے،نہ ہی اسے دور کرتے بلکہ انتہائی خشوع خضوع سے اپنی نماز میں مگن رہتے۔
جب ان سے کہا جاتا : آ پ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سانپ کو اپنے آپ سے دور کیوں نہیں کرتے؟کیاآپ کو اس سے ڈر نہیں لگتا؟تو آ پ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے: مجھے اس بات سے حیاء آتی ہے کہ میں اللہ عزوجل کے علاوہ کسی اور سے ڈروں ۔
پھر کسی کہنے والے نے کہا:آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ جتنی محنت ومشقت کر رہے ہیں اس کے بغیر بھی تو جنت حاصل کی جاسکتی ہے اور اس کے بغیر بھی جہنم کی آگ سے بچا جاسکتا ہے۔ توآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: اللہ عزوجل کی قسم !میں توخوب مجاہدات کرو ں گا اوردن رات اپنے رب عزوجل کی عبادت کروں گا ۔ اگر نجات ہوگئی تو اللہ عزوجل کی رحمت سے ہوگی، اور خدا نخواستہ جہنم میں گیا تو اپنی محنت ومشقت میں کمی کی وجہ سے جاؤں گا ۔
پھر جب آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی وفات کا وقت قریب آیا توآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ زار وقطاررونے لگے ۔لوگو ں نے پوچھا : حضور! آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اتنا کیوں رورہے ہیں؟ کیا موت کا خوف آپ کو رلا رہا ہے؟توآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: میں کیوں نہ روؤں ،کیا مجھ سے بھی زیادہ کوئی رونے کا حقدارہے ؟خدا عزوجل کی قسم! میں نہ توموت کے خوف سے رو رہاہوں ،نہ ہی اس بات پرکہ دنیا مجھ سے چھوٹ رہی ہے، بلکہ مجھے تو اس بات کا غم ہے کہ میری عبادت وریاضت، راتوں کا قیام اور سخت گرمیوں کے روزے چھوٹ جائیں گے، پھر کہنے لگے: اے میرے پاک پروردگار عزوجل! دنیا میں غم ہی غم اور مصیبتیں ہی مصیبتیں ہیں اور آخرت میں حساب و عذاب کی سختیاں پھر انسان کو آرام وسکون کیسے نصیب ہو؟
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.