You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
عقیدت مند لوگ
******************
اسلامی سال کے دوسرے ماہ صفر المظفر میں کئی ایک بزرگ ہستیاں مقبولا نِ بارگاہ خدا کے ایامِ وصال ہیں۔
جن کی یاد میں محافل منعقد کی جاتی ہیں۔ جس میں قرآن پاک کی تلاوت، درود شریف، کلمہ شریف کا ورد اور علماء کرام قرآن و حدیث کی دروس سے حاضرین کی اصلاح فرماتے ہیں۔ ایسی محافل کو عرس کا نام دیا جاتا ہے۔ تقاریب عرس میں جو کچھ ہوتا ہے قرآن وحدیث میں اس کی تائید تو ہے منع نہیں کیا گیا۔ اورپھر عقیدت مند لوگ مزارات اولیاء پر حاضری دیتے ہیں۔ کچھ لوگ تو یاد آخرت کیلئے اور کچھ عقیدت سے حاضر ہو کر اکتساب فیض بھی کر لیتے ہیں۔ جسطرح حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر حاضر ہوئے۔ اکتساب فیض کیا۔ اور یہ فرما گئے ۔
گنج بخش فیض عالم مظہرِ نور خدا
ناقصاں را پیر کامل کاملاں راہ راہنما
علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری دی تو کیاخوب فرمایا۔
حاضر ہوا میں شیخ مجدد کی لحد پر
وہ خاک کہ ہے زیر فلک مطلعِ انوار
اس خاک کے ذروں سے ہیں شرمندہ ستارے
اس خاک میں پوشیدہ ہے وہ صاحبِ اسرار
اور اس قدر متاثر ہوئے کہ فیض کی بھیک اس طرح طلب کی۔سبحان اللہ
تین سو سال سے ہیں ہند کے میخانے بند
اب مناسب ہے کہ تیرا فیض ہو عام اے ساقی
تو میری رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ
تیرے پیمانے میں ہے ماہِ تمام اے ساقی
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مزاراتِ اولیاء پر حاضری دینا اور فیض کا حاصل کرنا اسلاف کا عمل ہے جی ہاں عقیدت مند لوگ صرف مزارات پر حاضر ی ہی نہیں دیتے بلکہ صاحبان مزار کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگیوں کو بھی قابل رشک بنالیتے ہیں۔ ان کے مشن کو اپنا کر سرخرو ہو جاتے ہیں۔ آئیے اولیائے کرام کی محبت ،سیرت و تعلیمات کو اپنا کر سچے عقیدت مند لوگوں میں شامل ہونے کی سعی کرتے ہیں۔
از مدیر اعلیٰ
تحریر حافظ محمد عدیل یوسف صدیقی صاحب
اداریہ مجلہ محی الدین فیصل آباد
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.