You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضور سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:
میرے پروردگار عزوجل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ'' جو مسلمان تمہارے مدرسے کے دروازے سے گزرے گا اس کے عذاب میں تخفیف فرماؤں گا۔
(الطبقات الکبریٰ ،منہم عبدالقادرجیلانی،ج۱،ص۱۷۹،وبہجۃالاسرار،ذکرفضل اصحابہ وبشراہم،ص۱۹۴)
مدرسے کے قریب سے گزرنے والے کی بخشش
ایک شخص نے خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی کہ
فلاں قبرستان میں ایک شخص دفن کیا گیا ہے جس کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے اس کی قبر سے چیخنے کی آواز آتی ہے جیسے عذاب میں مبتلا ہے۔
حضور پرنور نے ارشاد فرمایا:
کیا وہ ہم سے بیعت ہے؟
عرض کی :
معلوم نہیں۔
فرمایا: ہمارے یہاں کے آنے والوں میں تھا؟
عرض کی: معلوم نہیں۔
فرمایا: کبھی ہمارے گھر کا کھانا اس نے کھایا ہے؟
عرض کی: یہ بھی معلوم نہیں۔
حضور غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے مراقبہ فرمایا اور ذرا دیر میں سر اقدس اٹھایا ہیبت و جلال روئے انور سے ظاہر تھا ارشاد فرمایا:
فرشتے ہم سے یہ کہتے ہیں کہ
ایک بار اس نے ہم کو دیکھا تھا اور دل میں نیک گمان لایا تھا اس وجہ سے بخش دیا گیا۔
پھر جو اس کی قبر پر جاکر دیکھاتوفریادوبکاکی آواز آنابالکل بند ہوگئی۔
(المرجع السابق)
----------------------------
(۲)حضورِغوثِ پاک سیدناشیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں ایک جوان حاضر ہوا اور آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کرنے لگا کہ
میرے والد کاانتقال ہوگیاہے میں نے آج رات ان کوخواب میں دیکھا ہے انہوں نے مجھے بتایاکہ وہ عذاب قبر میں مبتلا ہیں انہوں نے مجھ سے کہا ہے کہ
حضرت سیدناشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں جاؤ اور میرے لئے ان سے دعاکا کہو۔
آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے اس نوجوان سے فرمایا:
کیا وہ میرے مدرسہ کے قریب سے گزرا تھا؟
نوجوان نے کہا:جی ہاں۔ پھر آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے خاموشی اختیار فرمائی۔
پھر دوسرے روز اس کا بیٹا آیا اور کہنے لگا کہ
میں نے آج رات اپنے والد کوسبزحلہ زیب تن کیے ہوئے خوش و خرم دیکھا ہے۔
انہوں نے مجھ سے کہا ہے کہ
میں عذاب قبر سے محفوظ ہوگیا ہوں اور جو لباس تودیکھ رہا ہے وہ حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی کی برکت سے مجھے پہنچایا گیا ہے پس اے میرے بیٹے! تم ان کی بارگاہ میں حاضری کولازم کرلو-
پھر حضرت شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانینے فرمایا:
میرے رب عزوجل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ
میں اس مسلمان کے عذاب میں تخفیف کروں گا جس کاگزر(تمہارے )مدرسۃالمسلمین پرہو گا۔
(بہجۃالاسرار،ذکراصحابہ وبشراہم،ص۱۹۴)
رہائی مل گئی اس کوعذابِ قبرومحشرسے
یہاں پرمل گیاجس کووسیلہ غوث اعظم کا
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.