|
|
|
قبالۂ بخشش | کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا | 1760 |
قبالۂ بخشش | جان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریا | 1716 |
قبالۂ بخشش | کون ہے وہ جو لکھے رتبۂ اعلےٰ ان کا | 1716 |
قبالۂ بخشش | ہمارے دل کے آئینہ میں ہے نقشہ محمد کا | 1796 |
قبالۂ بخشش | خدا نے اس قدر اونچا کیا پایہ محمد کا | 1485 |
قبالۂ بخشش | وہ حسن ہے اے سیدابرار تمہارا | 1527 |
قبالۂ بخشش | بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کا | 1534 |
قبالۂ بخشش | خدا وند جہاں جب خود ہےپیارا تیری صورت کا | 1513 |
قبالۂ بخشش | خدا نے جس کے سرپرتاج رکھا اپنی رحمت کا | 1572 |
قبالۂ بخشش | دو عالم میں روشن ہےاکا تمہارا | 1664 |
قبالۂ بخشش | قبول بندۂ درکا سلام کرلینا | 1600 |
قبالۂ بخشش | حمد ہے اس ذات کو جس نے مسلماں کردیا | 1539 |